مسیحی کِردار
کسی بھی انسان کا کردار اُس کو ملنے سے نہیں دیکھا جا سکتا جب تک ہم اُس کے طرزِزندگی سے واقف نہ ہوں۔گو کہ کسی بھی شخص کے اعمال اُس کی شخصیت کی عکاسی کر رہے ہوتے ہیں لیکن پھر بھی جب انسان کسی تناؤ ہو یاوہ دباؤ کا شکار ہو تو ایسے ھالات میں اُس کے اَلفاظ اور اعمال اُس کے اصل کردار کی تصویر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسے ناگزیر حالات میں وہ کِن لوگوں پر بھروسہ کرتا ہے، کِن کو پیار اور کِن سے نفرت یا اپنے مستقبل کو کیسے دیکھتا ہے۔ مصیبت اور خوشی دونوں ہی ہماری زندگی کا حصہ ہیں۔مذکورہ آیت ہمیں یہ درس دیتی ہے کی بطور مسیحی ہمیں اپنی مُصیبت اور خُوشی میں کیسا ردِ عمل دینا چاہئے جس سے ہمارا مسیحی کِردار نظر آئے۔
گزشتہ آیات میں مُقدس یعقوب نے ہمیں بے صبری، بڑُبڑُانے اور قسم سے مُتعلق تعلیم دی اور سیکھایا کہ بطور ایماندارہمیں ہر حال میں خدا کی طرف ہی رجوع کرنا چاہئے (یعقوب 5: 7-12)۔ اِسی طرح جب کوئی ایماندار مصیبت میں یا خُوشی میں ہو تو اُس کا کِردار ایسا ہو جس سے اُس کے ایمان کا پرچار اور خُدا کا جلال ظاہر ہو (رومیوں 8: 28)۔اگر ہمارا اْس کے ساتھ تعلق ہے تو اپنی مصیبت میں اْس سے فریاد کرنا فطری بات ہے اور اگر خُدا ہمیں کوئی خُوشی دیتا ہے تو کوئی بھی ایماندار اپنی تعریف نہیں چاہتا بلکہ خُدا کا شُکر اور اُس کی حمد کے گیت گاتا ہے جو تمام جلال کا مستحق ہے۔ ایک مسیحی کی زِندگی کا مرکزی نکتہ یہی ہے کہ وہ اپنی مصیبت میں خْدا سے دُعا کرے اور خُوشی میں اُس کی حمد کے گیت گائے (زُبور 69: 29-30)۔
ہمارے اچھے یا بُرے حالات کا تعلق ہمیشہ ہمارے جذبات کے ساتھ ہوتا ہے اور ہمارے جذبات ہمارے دُنیوی یا رُوحانی کِردار کے عکاس ہوتے ہیں۔ مُقدس یعقوب کے قارئین زبور کی کتاب میں بیان کردہ جذبات کے اظہار کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ آج کل مختلف قبائل/قوموں میں جذبات کا اظہار مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے لیکن پوری دُنیا میں اِیماندار اپنے جذبات کو خُدا کے سپُرد کرتے ہیں۔ اگر وہ مسائل میں ہوں تو وہ اپنے مسائل کو خود ہی حل نہیں کرتے بلکہ اُنہیں خُدا کے پاس لاتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے اچھے وقت میں خود غرض بنتے ہیں بلکہ خُدا کے نام کو جلال دیتے ہیں۔
بین الاقوامی کاروباری ثقافت کامیابی کا سہرا ہمیشہ اپنے سر پر سجاتی ہے لیکن خدا کے لوگ اپنی کامیابیوں کا جلال ہمیشہ خُدا کو دیتے ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ غیر مسیحی حلقوں میں عاجز و انکساری کو کمزروی سمجھا جاتا ہے لیکن اگر ہم اپنی کمزوری کی حالت میں بھی اَپنے آپ کو خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے عاجزکر دیں تو وہ مناسب وقت پر ہمیں ضرور سربلند کرے گا (1 پطرس 5: 6)۔ آیئے آج اپنی زِندگی پر غور کریں کہ مصیبت اور خوشی میں ہمارا رویہ اور کردار کیسا ہے؟ اگر ہم خُداوند یسُوع مسیح کے معیار پر پورُے نہیں اُترتے تو توبہ کر یں اور اُس کے ساتھ نیا طرزِزندگی بسر کرنے کا قصد کریں۔