Word@Work, Let God's Word energise your working day!

ابدی زندگی

یعقُوب 5:20-19
اَے میرے بھاءِیو! اگر تْم میں کوئی راہِ حق سے گْمراہ ہو جائے اور کوئی اْس کو پھیر لائے۔ تو وہ یہ جان لے کہ جو کوئی کِسی گْنہگار کو اْس کی گْمراہی سے پھیر لائے گا۔ وہ ایک جان کو مَوت سے بَچائے گا اور بہْت سے گْناہوں پر پردہ ڈالے گا۔

مُقدس یعقُوب کے خط کا مُطالعہ کرنے پر ہم نے دیکھا کہ کس طرح اِیماندار خُداوند یسُوع مسیح کی پیروی کرنے کے بعد راہِ حق سے برگزشتہ ہو گئے اور اِس کے ساتھ ہم نے یہ بھی سیکھا کہ اُنہیں واپس لانے کے لیے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟  شاید پوری کتِاب کا مرکزی خیال یعقُوب 4: 7-8  میں ہے،  " پس خُدا کے تابعِ ہو جاؤ اور اِبِلیس کا مقُابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔ خُدا کے نزدِیک جاؤ تو وہ تُمہارے نزدِیک آئے گا۔ اے گنہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو اور اے دو دِلو! اپنے دِلوں کو پاک کرو۔" یہاں اِنسانی تبدِیلی کے چند بنیادی اُصول بیان کر دیئے گئے ہیں جن کے بغیر نہ تو خُدا خُوش ہوتاہے،  نہ ہی اسے جلال ملتا ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی برکت ملتی ہے۔

لیکن اگرہم کسی مسیحی بھائی یا بہن کو خُدا کی سچائی سے دُور ہوتے ہوئے دیکھیں توہمیں کیا کرنا چاہئے؟ کلامِ مُقدس میں لکھا ہے لیکن جتنوں نے اُسے کو قُبول کیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا (یوحنا 1: 12)  اِس طرح وہ ہمارے رُوحانی بہن بھائی بن جاتے ہیں۔ کیا ہمیں بطورِ مسیحی اَپنے اِن بہن بھائیوں کی فکر ہے۔ اگر کوئی بائبل مُقدس نہیں پڑھتا، دُعا نہیں کرتا یا ایمانداروں کی رفاقت میں نہیں رہتا تو کیا ہم اُن کی مدد کرتے ہیں۔ جب وہ برگزشتہ ہو کر خُدا سے دُور ہو کر گناہ کی زِندگی میں چلے گئے اور دُنیوی معاملات میں پھنس کئے تو کیا ہم اُن کے کئے فکر مند ہوئے۔

؟  اگر ہم واقعی مسیح میں ہیں تو ہمیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنی چاہیے۔ مُقدس یعقُوب کا کہنا ہے کہ ایک گنہگار کو دوبارہ خُداوند یسُوع مسیح کے پاس لانے میں اُس کی مدد کرنا ایک مسیحی کی ذِمہ داری ہے۔ اُن کی برگشتگی کی وجہ اُن کے حالات و واقعیات یا جذبات نہیں ہوتے بلکہ اصل وجہ اُن کے اِیمان کا فقدان ہے کیونکہ وہ خُدا کے کلام، دُعا اور اِیمانداروں کی رفاقت سے دُور ہے۔ سچائی سے بھٹکنا ہمیں بدترین دُنیا، نفس اور شیطان کے سامنے لا کھڑا کرتا ہے اور وہ ہمیں ابدی ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔ خُدا کا مشن ہمیشہ ہمیں ابدی زِندگی میں داخل کرنا ہے جو اِیلیاہ نبی جیسے نبیوں  نے بھی کیا  (یعقُوب 5: 17-18)، اور دُنیا میں عظیم ترین قُربانی کے وسیلہ ہمارے خُداوند یسُوع مسیح نے کیا۔ (حزقی ایل 34: 11-12)۔خُداوند یسُوع مسیح اچھا چرواہا ہے جو کھوئی ہوئی بھیڑوں کی تلاش میں رہتا ہے۔ اِنہیں ابدی زندگی میں داخل کرتا ہے۔  (لوقا 15: 4-7)۔ سچی توبہ ہی برگشتہ لوگوں کی تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔ (یہوداہ 1: 23)۔ آج اگر کوئی مسیحی بھائی یا بہن خُداوند یسُوع مسیح سے اپنی پہلی محبت کو بھول گیا ہے تو اُسے توبہ کے وسیلہ دوبارہ  خْدا کی مہربان بخشش اور خْداوند کی خدمت کی میں واپس لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے  (مکاشفہ 2: 4-5)۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ یہ ساری خِدمت نرمی اور عاجزی کے ساتھ کی جائے اور ایمان سے منُحرف لوگوں کو  خُدا کے کلام کی طرف واپس لائیں (گلتیوں 6: 1-5)۔ اُن کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ خْدا کی مہربانی کو دیکھ سکیں اور اُس کے ساتھ ساتھ اْس کی سختی کو بھی جانیں  (رومیوں 11: 22)۔ ہماری ذِمہ داری اَپنے آپ کو اُن کے سامنے راستباز ٹھرانا نہیں بلکہ خُدا کے ساتھ صحیح ہونے میں اِن کی مدد کرنا ہے۔ ہمیں چرواہے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے بلایا گیا ہے اور ہمیں اِس دعوت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ مُقدس یعقوب شُروع شُروع میں اَپنے دوسرے بھائیوں کی طرح  خُداوند یسُوع مسیح پر اِیمان لایا تھا (یوحنا3: 5-7) لیکن جب اْس نے یقین کیا کہ خُداوند یسُوع مسیح ہی خُدا کا بیٹا ہے تو اْس کی فرمانبرداری کرنے سے ابدی خوشی ملی۔ اُس نے اپنے خط کے آغاز میں ہی اَپنا تعارف کراتے ہوئے اَپنے آپ کو خْدا اور خْداوند یسوع مسیح کا بندہ(غلام) کہا ہے ( یعقُوب 1:1)۔ اِسی لئے وہ ہم سب کو تاکید کرتا ہے کہ ہم بھی اَپنی بشارت اور گواہی کے وسیلہ دُوسرے کو خُداوند یسُوع مسیح کے پاس لا کر اُنہیں ابدی زِندگی کا وارث بنائیں۔ اسی مشن پر ہی وہ اَپنے خط کا اختتام کرتا ہے اور یہی مشن اِس روشنی کے مینار کا ہے۔

Prayer 
پیارے آسمانی باپ! میَں تیرا شُکر کرتا ہوں کہ تُو نے اَپنی بیش بہا قُربانی کے وسیلہ مجھ جیسے گمراہ شخص کو بچایا۔ مجھے معاف کر کہ اَپنے برگشتہ بہن بھائیوں کی رُوحانی بہتری کے بارے میں لاپرواہ رہا اور اُنہیں تیرے پاس واپس لانے میں تیری مدد نہیں کی۔ مجھے توفیق دے کہ آیندہ میَں تیرے ساتھ اِس مشن میں شامل رہوں اور بہت سارے لوگوں کو ابدی زندگی کا وارث بنا سکوں۔ خُداوند یسُوع مسیح کے نام میں۔ آمین۔
Bible Book: