Word@Work, Let God's Word energise your working day!

رُوحانی پچھتاوا

James 5:1-6
اَے دَولت مند و ذرا سْنو تو! تْم اپنی مْصِیبتوں پر جو آنے والی ہیں روؤ اور واوَیلا کرو۔ تْمہارا مال بِگڑ گیا اور تْمہاری پوشاکوں کو کِیڑا کھا گیا۔ تْمہارے سونے چاندی کو زنگ لگ گیا اور وہ زنگ تْم پر گواہی دے گا اور آگ کی طرح تْمہارا گوشت کھائے گا۔ تْم نے اخِیر زمانہ میں خزانہ جمع کِیا ہے۔ دیکھو جِن مزدْوروں نے تْمہارے کھیت کاٹے اْن کی وہ مزدْوری جو تْم نے دغا کر کے رکھ چھوڑی چِلّاتی ہے اور فصل کاٹنے والوں کی فریاد ربّ اْلافواج کے کانوں تک پہْنچ گئی ہے۔ تْم نے زمِین پر عَیش و عِشرت کی اور مزے اْڑائے۔ تْم نے اپنے دِلوں کو ذبح کے دِن موٹا تازہ کِیا۔ تْم نے راستباز شَخص کو قْصْوروار ٹھہرایا اور قتل کِیا۔ وہ تْمہارا مْقابلہ نہِیں کرتا۔

 تمام مسیحی غریب نہیں ہوتے۔مُقدس یعقُوب نے اِس بات کو اُجاگر کیا ہے کہ کس طرح پہلی صدی کے غریب اِیماندار امیر کو عزت دیتے تھے اور امارت پرستی کا یہ رویہ اِبتدئی کلیسیا میں عام ہو چکا تھا جِس کی وجہ سے،  دولت مند مسیحی آزمایش میں گرنے کے خطرے سے دوچار تھے (1 تیمتھیس 6: 9-10)۔ عزت، شہرت اور دَولت پرستی اُنہیں خُدا کی مُحبّت سے دور لے جا رہی تھی۔اور زیادہ امیر ہونے کے لِئے  وہ غریب اِیمانداروں کا اِستحصال کر رہے تھے اور اپنی عیش و عشرت کے لِئے وہ غریب اِیمانداروں کی ضروریات کو نظرانداز کر رہے تھے جبکہ کچھ بنیادی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے مر بھی چکے تھے۔ یہاں تک کہ کچھ امیر راہنما مالی بدعُنوانی میں بھی ملوث تھے (2 پطرس 2: 1-3)۔

تاریخ شاہد ہے کہ آج بھی دُنیا میں اگر مُعاشی بحران آتا ہے تو اُس کی وجہ بھی وہی ہوتی ہے جو مُقدس یعقُوب نے پہلی صدی میں بتائی تھی۔ جب لوگ اپنے ذاتی فائدہ کے لِئے دولت کا لالچ اور اُدھار رقم حاصل کرنا حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے جِس کے نتیجہ میں جائیداد، سامان اور رُوپیہ کی قدر میں کمی آ جاتی ہے اور اِس کا  بدترین اثر لاکھوں لوگوں کے اثاثہ جات کی قیمت میں کمی،  خاندانی آمدنی، اپنی عزت اور مستقبل کے لِئے اپنی اُمید سے محروم ہو جاتے ہیں۔
 مُقدس یعقُوب بحرانوں  کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر حیرت انگیز روانی کے ساتھ بات کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ بحران دو مُتوازی طبقات پیدا کرتے ہیں۔ایک طرف زر کی قدر میں کمی،  بے روزگاری اور شہری بدامنی ہوتی ہے تو دوسُری طرف کچھ لوگوں کے پاس بے اِنتہا دَولت ہوتی ہے جِن کا لالچ دُوسروں کے لِئے مصیبت بن جاتا ہے جِس کی شائد اِنسانوں کو پرواہ نہ ہو لیکن خُدا کو ہے۔   وہ مظلوموں کی فریاد سُنتا ہے۔ اگرچہ قادرِمطلق خُدا اِنسان کا اِنسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو براہِ راست نہیں روکتا لیکن وہ مظلوموں کی داد رسی ضُرور کرتا ہے اور اُن کو انصاف دِلاتا ہے۔ یہاں مُقدس یعقُوب امیر اِیمانداروں کو انتباہ کرتا ہے وہ لالچی اور ظالم ہیں جو مسیحی اِیمان کے منافی ہے۔

لہٰذا مذکورہ آیات ہمیں خود کا تجزیہ کرنے کی دعوت دیتی ہیں کہ ہم  یہ نہ سوچیں کہ سب ٹھیک ہے اورکچھ نہیں ہو گا بلکہ اپنی روزمرہ مسیحی زِندگی  پر غور کریں کہ کہیں ہم اَپنے دیگر اِیماندار بہن بھائیوں کے ساتھ  نااِنصافی تو نہیں کر رہے اور اگر ہمارا طرزِزندگی اِبتدائی صدی کے امیر مسیحیوں کی طرح کا ہے تو پھر سوائے رُوحانی پچھتاوے اور توبہ کے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ آج اگر ہم اِن آیات کی روشنی میں اَپنے حالات کا عکس دیکھ رہے ہیں تو آیئے اپنے اُس گُناہ سے توبہ کر یں  تاکہ خْدا ہم پر اپنی رَحمت کو نازِل کرے اور اَپنے فضل سے ہمارے گُناہ مُعاف فرمائے۔

 

Prayer 
پیارے آسمانی باپ! میَں آج کے کلام کے لِئے تیرا شکر کرتا ہوں کہ تو نے مُجھے ایک معیاری مسیحی طرزِزِندگی کا نمونہ دیا ہے۔ میرے لالچ، حوص اور خودغرضی جیسے گُناہ کو مُعاف فرما۔مُجھے توفیق دے کہ میَں بھی اپنی زِندگی کا تجزیہ کر کے اپنی رُوحانی کمزوریوں کا ازالہ کر سکوں اور تیرے حضُور عاجزی کے ساتھ توبہ کر کے ایک معیاری مسیحی زِندگی بسر کر سکوں۔ خُداوند یِسُوع مسیح کے نام سے۔ آمین۔
Bible Book: